جشنِ عید
ذکرِ نعمت اور تحدیثِ نعمت کے علاوہ اﷲ کی نعمتوں اور اس کی عنایات کریمانہ پر شکر کے اظہار کا ایک طریقہ اور صورت یہ بھی ہے کہ اس خوشی و مسرت کا اِظہار جشن اور عید کے طور پر کیا جائے۔ پہلی امتوں کا بھی ادائے شکر کے حوالے سے یہی وطیرہ تھا، جس کا ذکر گزشتہ اَوراق میں ہو چکا ہے۔ اور یہ سنتِ انبیاء ہے کہ جس دن اﷲ کی کوئی خاص نعمت میسر آئے اس دن کو بطور عید منایا جائے۔ حضرت عیسیٰ علیہ السلام اﷲ رب العزت کی بارگاہ میں یوں ملتجی ہوتے ہیں :رَبَّنَا أَنزِلْ عَلَيْنَا مَآئِدَةً مِّنَ السَّمَاءِ تَكُونُ لَنَا عِيداً لِّأَوَّلِنَا وَآخِرِنَا.
’’اے اﷲ! اے ہمارے رب! ہم پر آسمان سے خوانِ (نعمت) نازل فرما دے کہ (اس کے
اترنے کا دن) ہمارے لیے عید ہوجائے، ہمارے اگلوں کے لیے (بھی) اور ہمارے پچھلوں کے
لیے (بھی)۔‘‘
المائده، 5 :
114
یہ بات ذہن میں رہے کہ یہاں مائدہ جیسی عارضی نعمت کے حصول پر حضرت عیسیٰ علیہ السلام عید
منانے کا ذکر کرتے ہیں چنانچہ اسی کے پیش نظر عیسائی لوگ آج تک اتوار کے دن اس نعمت
کے حصول پر بطور شکرانہ عید مناتے ہیں۔ نزولِ مائدہ کی نعمت کو ہمارے آقا و مولا حضور سرور کائنات صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی بعثت مبارکہ کے ساتھ کیا نسبت ہو سکتی ہے ؟ کہاں وہ ایک عارضی خوانِ نعمت اور کہاں وہ دائمی اور ابدالاباد بلکہ دونوں جہانوں میں جاری رہنے والی نعمت جو حضور رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی صورت میں نوعِ انسانی کو نصیب ہوئی! ان دونوں کا آپس میں تقابل و موازنہ کیا ہی نہیں جاسکتا۔ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے کہ ہم اس ابدی و دائمی نعمت پر کماحقہ اظہار تشکر کر رہے ہیں یا نہیں۔
یہاں نزولِ مائدہ اور ولادتِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں تقابل قطعاً مقصود نہیں، سردست ایک تاریخی حقیقت پر مبنی اہم اور توجہ طلب پہلو کی طرف اشارہ کیا جا رہا ہے۔ عیسائی اُس وقت سے لے کر آج تک اتوار کے روز یہ خوشی مناتے چلے آئے ہیں کیوں کہ اتوار کے دن ہی ان پر مائدہ کی نعمت اتری تھی۔ سابقہ امتیں تو مائدہ جیسی نعمت کے شکرانے پر عیدیں مناتی رہی ہیں جس کا ذکر قران نے بھی محفوظ رکھا ہے کیوں کہ یہ بھی رضائے الٰہی کے حصول کی ایک صورت ہے اور سنت انبیاء ہے۔ تو جب عمومی نعمتوں کے حصول اور ان کے نزول پر عید منانا انبیاء علیہم السلام کی سنت اور اﷲ کے حکم کی پیروی قرار پائی تو پھر میلادِ مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جیسی نعمتِ عظمیٰ کے حصول پر۔ کہ جس کے توسط سے کائنات ہست و بود کو ساری نعمتیں عطا ہوئی ہیں۔ یہ امت عید اور جشن کیوں نہ منائے