مقامِ میلادِ عیسیٰ علیہ السلام کی زیارت و اَہمیت


حضرت انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا سفرِ معراج بیان کرتے ہوئے فرمایا کہ جبرائیل علیہ السلام نے بیت اللحم کے مقام پر مجھ سے کہا : آپ براق سے اتریے اور نماز پڑھیے۔ میں نے اتر کر نماز ادا کی۔ پس اس نے کہا :
أتدري أين صليت؟ صليت ببيت لحم حيث ولد عيسي عليه السلام.
’’پس اس نے کہا : کیا آپ جانتے ہیں کہ آپ نے کہاں نماز ادا کی ہے؟ آپ نے بیت اللحم میں نماز ادا کی ہے جہاں عیسیٰ علیہ السلام کی پیدائش ہوئی تھی۔‘‘
1. نسائي، السنن، کتاب الصلاة، باب فرض الصلاة، 1 : 222، رقم : 450
2. طبراني، مسند الشاميين، 1 : 194، رقم : 341
درج ذیل کتب میں یہ حدیث حضرت شداد بن اوس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے :
3. بزار، البحر الزخار (المسند)، 8 : 410، رقم : 3484
4. طبراني، المعجم الکبير، 7 : 283، رقم : 7142
5. هيثمي، مجمع الزوائد ومنبع الفوائد، 1 : 73
6. عسقلاني، فتح الباري، 7 : 199
اِس حدیثِ مبارکہ سے معلوم ہوا کہ جس طرح جمعہ کو فضیلت اور تکریم حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق کی وجہ سے ملی۔ جو کہ تعظیمِ زمانی ہے۔ اِسی طرح بیت اللحم کو مولدِ عیسیٰ علیہ السلام ہونے کی وجہ سے تعظیمِ مکانی کا شرف حاصل ہوا۔ اِسی وجہ سے حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو وہاں نماز ادا کرنے کی گزارش کی گئی۔ اِس حدیث شریف سے نبی کی جائے ولادت کی اَہمیت اور تعظیم ثابت ہوتی ہے۔ اِسی لیے عاشقانِ رسول مولد النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم (وہ مکان جہاں حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت باسعادت ہوئی) کی تعظیم اور زیارت کرتے ہیں۔ اہلِ مکہ کا ایک عرصہ تک معمول رہا ہے کہ وہ اِس مکان سے جشنِ میلادالنبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا جلوس نکالا کرتے تھے۔ مزید برآں اگر نبی کی ولادت کسی مکان کو متبرک اور یادگار بنا دیتی ہے اور یہ براہِ راست حدیثِ نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے ثابت ہے تو وہ دن اور لمحہ جب حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ولادت ہوئی واجب التعظیم، یادگار اور یومِ عید کیوں نہ ہوگا۔