لَقَدْ مَنَّ اللّهُ عَلَى الْمُؤمِنِينَ إِذْ بَعَثَ فِيهِمْ رَسُولاً مِّنْ أَنفُسِهِمْ.
’’بے شک اﷲ تعالیٰ نے مسلمانوں پر بڑا اِحسان فرمایا کہ اُن میں اُنہی میں سے
(عظمت والا) رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بھیجا۔‘‘
آل عمران، 3 :
164
آیت مبارکہ واضح کرتی ہے کہ اﷲ رب العزت فرما رہا ہے : اے لوگو! تم پر میرا یہ بہت
بڑا احسان اور کرم ہے کہ میں نے اپنے محبوب کو تمہاری جانوں میں سے تمہارے لیے پیدا
کیا۔ تمہاری تقدیریں بدل دیں، بگڑے ہوئے حالات سنوار دیے اور تمہیں ذلت و گمراہی کے
گڑھے سے اٹھا کر عز و شرف سے ہم کنار کر دیا۔ آگاہ ہو جاؤ کہ میرے کارخانۂ قدرت میں
اس سے بڑھ کر کوئی نعمت تھی ہی نہیں۔ جب میں نے وہی محبوب تمہیں دے دیا جس کی خاطر
میں کائنات کو عدم سے وجود میں لایا اور اس کو انواع و اقسام کی نعمتوں سے مالا مال
کر دیا تو اب ضروری تھا کہ میں رب العالمین ہوتے ہوئے بھی اس عظیم نعمت کا احسان
جتلاؤں۔ کہیں ایسا نہ ہو کہ امتِ مصطفوی اسے عام نعمت سمجھتے ہوئے اس کی قدر و
منزلت سے بے نیازی کا مظاہرہ کردے اور میرے اس احسانِ عظیم کی ناشکری کرنے لگے۔ اس
احسان جتلانے میں بھی اُمت مسلمہ کی بھلائی کو پیش نظر رکھا گیا اور قرآن حکیم نے
اس واضح حکم کے ذریعے ہر فرزندِ توحید کو آگاہ کر دیا کہ وہ کبھی اﷲ کے اس عظیم
احسان کو فراموش نہ کرے بلکہ اس نعمتِ عظمیٰ پر شکرانہ ادا کرتے ہوئے جشنِ مسرت
منائے۔